نظمائے مظاہرعلوم
(۶) حضرت مولانامحمد سعیدی مدظلہٗ
۱۳۸۹ھ میں آپ کی ولادت ہوئی ’’فرحت اثر‘‘تاریخی نام ہے،لیکن ’’محمد‘‘کے نام سے مشہورہوئے۔
ابتدائی تعلیم گھر کے ماحول میں اورحفظ قرآن کریم مدرسہ مظاہر علوم (وقف ) کے مکتب خصوصی میں ہوئی،حفظ قرآن کے بعد عربی کی ابتدائی کتابیں مختلف حضرات سے پڑھیں جن میں بڑا حصہ اپنے والد بزرگوارحضرت مولانااطہر حسینؒ سے پڑھا ، آپ کے والدماجدؒ نے آپ کی تعلیم مروجہ نصاب تعلیم سے بے نیاز ہوکراپنے مجوزہ نصاب تعلیم کے مطابق دی جس کا آغاز ندوہ کے نصاب میں موجودبعض کتب سے ہوااورنہ صرف مختصرمدت میں تعلیمی سفرطے کرادیابلکہ استعداد سازی پر خصوصی توجہ مبذول فرمائی ،یہی وجہ ہے کہ آپ کو عربی ادب سے خصوصی مناسبت ہے۔
۱۰/شوال ۱۴۰۶ھ بابت ۱۴۰۷ھ مطابق ۱۸/جون۱۹۸۶ء میںمختصرالمعانی،ہدایہ اولین،مقاما ت حریری، اور نورالانوارکا امتحان دیکردوبارہ اسی جماعت میں داخل ہوکرمذکورہ بالاکتب مع سبعہ معلقہ پڑھیں۔
۱۴۰۸ ھ میں جلالین،ہدایہ ثالث،مشکوۃشریف،مقدمہ مشکوۃ،شرح نخبۃ الفکرپڑھ کرامتحان سالانہ میں کامیابی حاصل کی۔
۱۴۰۹ ھ میں دورۂ حدیث شریف پڑھ کراعلیٰ نمبرات سے کامیابی حاصل کی۔
آپ نے بخاری شریف جلداول کاکچھ حصہ باب ’’اذارکع دون الصف‘‘تک حضرت مولانامحمد یونس مدظلہ ٗسے اور جلداول کا باقیماندہ حصہ حضرت مفتی مظفرحسین ؒ سے ،بخاری شریف جلدثانی حضرت مولاناعلامہ رفیق احمد بھینسانویؒسے، مسلم شریف کا کچھ حصہ (مکمل کتاب الصلوٰۃ) حضرت مولانامحمد یونس صاحب مدظلہ سے اورباقی ماندہ حصے کے علاوہ مسلم جلدثانی مکمل اورترمذی مع شمائل ،ابن ماجہ ،موطاامام مالک ؒ،موطاامام محمدؒاور طحاوی شریف فقیہ الاسلام حضرت مفتی مظفرحسین ؒ سے،ابوداؤدشریف اورنسائی شریف کا کچھ حصہ حضرت مولانا محمد عاقل صاحب مدظلہ سے اورہردوکتابوں کا باقی حصہ فقیہ الاسلام حضرت مفتی مظفرحسین ؒ سے پڑھاہے۔
۱۴۰۹ ھ کے سالانہ امتحان میںپوری جماعت میںاول نمبر سے کامیاب ہوکراہم اور وقیع کتابوں کے علاوہ منجانب مدرسہ نقد انعام سے بھی سرفرازہوئے، آپ نے مجموعی طورپردوسونمبرات میں سے ایک سوترانوے نمبرات حاصل کئے۔
آپ کے دورۂ حدیث کے خصوصی رفقاء میں حضرت مولانامفتی عبدالحسیب اعظمی استاذمظاہرعلوم، مولانالئیق احمد اعظمی استاذبیت العلوم سرائے میراعظم گڑھ،مولانامحمد عیسیٰ بجنوری امام وخطیب جامع مسجد ومہتمم جامعہ اشرف العلوم نجیب آباد اورمولاناخلیل احمد دیوااستاذفلاح دارین ترکیسرگجرات قابل ذکرہیں۔
مظاہرعلوم سہارنپورسے فراغت کے بعد دارالعلو م دیوبند میں بھی داخلہ لیا لیکن تعلیمی سلسلہ کسی مصلحت سے وقف دارالعلوم میں جاری رکھا ،وہاںسے ۱۰ ۱۴ھ میں دورہ ٔ حدیث شریف کی تکمیل کی ۔
دارالعلوم دیوبندمیںحضرت مولانا محمد سالم صاحب قاسمی مدظلہٗ حضرت مولانا محمد نعیم صاحب دیوبندی ؒ ،حضرت مولانا خورشید عالم صاحب قاسمی ،حضرت مولانا جمیل احمدصاحب سکروڈوی اورحضرت مولانا محمد اسلام صاحب قاسمی مدظلہ العالی سے حدیث کی مختلف کتب پڑھیں ،اول الذکر استاذ کو بلا واسطہ حکیم الامت حضرت تھانوی ؒ سے شرف تلمذحاصل ہے ۔
فراغت کے بعد دارالعلوم شاہ بہلول سہارنپورمیں استاذمقررہوئے یہاں مختصرمدت تعلیم دینے کے بعدمدرسہ عبد الرب دہلی میں تقریباًدوسال مقامات اورمشکوٰۃ وغیرہ کتب کی تعلیم دی۔
مختلف علمااور مقتدرشخصیات کے پیہم اصرارپرفقیہ الاسلام حضرت مولانامفتی مظفرحسینؒ نے ۱۴۱۲ھ میں مظاہرعلوم سہارنپورمیں بحیثیت استاذدرجہ ابتدائی عربی میںتقررفرمالیا،کچھ وقت دارالافتاء میں فتویٰ نویسی کے لئے بھی مامورفرمایا، آپ کی صلاحیتوں اور درسی کمالات کی بنیادپر ۱۴۲۲ھ مطابق ۱۲/اپریل ۲۰۰۱ء میں درجہ ابتدائی عربی سے درجہ وسطیٰ میں منتقل ہوئے۔
اجلاس شوریٰ مورخہ۳۰/جمادی الاولیٰ ۱۴۲۴ھ میں حضرات اراکین شوریٰ کے استصواب واصرارپر حضرت فقیہ الاسلامؒ نے مدرسین وملازمین کی متفقہ درخواست قبول کرتے ہوئے آپ کو نائب ناظم بنایا۔
اسی سال ۲۸/رمضان ۱۴۲۴ھ کوفقیہ الاسلام حضرت مولانامفتی مظفرحسین ؒ انتقال فرماگئے تونمازجنازہ سے چندمنٹ قبل لاکھوں کے مجمع نے اعلان کرکے آپ کو بحیثیت ناظم ومتولی مدرسہ مظاہرعلوم ،فقیہ الاسلام حضرت مولانامفتی مظفرحسینؒ کاجانشین تجویزکیا،جس کی توثیق معززاراکین شوریٰ نے اپنے اجلاس منعقدہ ۷/شوال ۱۴۲۴ھ میں فرمادی۔
متعددصاحبان علم وفضل اورمحدثین سے آپ کو اجازت حدیث حاصل ہے،چنانچہ فقیہ الامت حضرت مولانا مفتی محمودحسن گنگوہیؒ،فقیہ الاسلام حضرت مولانامفتی مظفرحسین ؒ،شیخ الحدیث حضرت مولانا محمدیونس صاحب مدظلہ جونپوری ، محترم مولاناسیدمحمدعاقل صاحب مدظلہ اور جناب مولاناسیدمحمدسلما ن صاحب سہارنپوری کے علاوہ مرزامظہرجان جاناں کے خانوادہ کے مشہورومعروف بزرگ مولانامحمدزیدفاروقی دہلوی سے بھی اجازت حدیث حاصل ہے ان کی ایک عالی ترین سندصرف بارہ واسطوں سے امیر المؤمنین فی الحدیث حضرت امام بخاریؒسے مل جاتی ہے ۔
پہلے پہل محی السنۃ حضرت مولاناشاہ ابرارالحق نوراللہ مرقدہٗ سے بیعت ہوئے پھرفقیہ الاسلام حضرت اقدس مفتی مظفر حسین نوراللہ مرقدہٗ نے یکم شعبان ۱۴۱۵ھ کواجازت بیعت مرحمت فرمائی ،اسی طرح والدماجدؒحضرت مولانااطہرحسینؒ اورحضرت حافظ ظفراحمد سہارنپوری ؒنے نیزحضرت مولانا شاہ عبداللطیف نلہیڑوی ؒنے بھی خلعت خلافت مرحمت فرمائی تھی۔
۱۴۲۵ھ میں حج بیت اللہ سے بھی مشرف ہوئے ۔
اللہ تعالیٰ علم اورعمرمیں مزیدبرکتیں عطافرمائے۔
٭٭٭