قراء کرام
(۱) حضرت قاری محمدقاسم لکھنویؒ
شیخ العرب والعجم حضرت مولاناخلیل احمدمہاجرمدنیؒ کے عہدمیمون میں مظاہرعلوم کی جو نمایاں ترقیات ہوئیں اورنئے تعلیمی شعبہ جات قائم ہوئے ان میں سے ایک’’شعبۂ تجویدوقراء ت‘‘بھی ہے۔
شعبۂ تجویدوقراء ت کاانتظام قیام مظاہرعلوم کے تقریباً پچاس سال بعدہواجس کی وجہ قطب العالم حضرت اقدس مولاناشیخ محمدزکریامہاجرمدنیؒ نے تاریخ مظاہرمیں یہ تحریرفرمائی ہے کہ
’’اب تک مدرسہ میں باوجودجدوجہداورکوشش کے شعبۂ قراء ت قائم نہ ہوسکاتھاجس کی سب سے بڑی وجہ مناسب اورمعیاری قاری نہ ملنے کی تھی لیکن اس سال قاری ضیاء الدین صاحبؒ کے شاگردرشیدقاری محمدقاسم صاحب کی تشریف آوری پراس شعبہ کا افتتاح کیاگیا۔‘‘
جناب قاری محمدقاسم صاحب لکھنویؒ حضرت مولاناقاری ضیاء الدین الہ آبادی ؒکے ارشدتلامذہ میں سے تھے،مظاہرعلوم کے شعبۂ تجویدکے آپ سب سے پہلے استاذہیں ۔
قاری صاحب کوتجویدوقراء ت میںیدطولیٰ حاصل تھاچنانچہ تذکرہ قاریان ہندکے مصنف بسم اللہ بیگ لکھتے ہیں کہ
’’آپ نے قاری عبدالمعبودصاحب سے (جو شیخ القراء حافظ ضیاء الدین ؒکے چھوٹے بھائی ہیں) تجویدسیکھی اس کے بعدقاری عبدالمالک اورقاری محمدصدیق صاحب مکی ؒسے اکتساب فیض کیا،قرأ ت سبعہ کی سندقاری عبدالمعبودصاحب سے لی ،نہایت خوش الحان اورعربی لب ولہجہ میں بے تکلف نہایت ہی عمدہ طریقے سے تلاوت کرتے تھے ‘‘
تجویدوقراء ت کے اولین شاگردوں میں حضرت مولاناعبدالرحمن کامل پوریؒ،حضرت مولانابدرعالم میرٹھیؒ،حضرت مولاناسیدظہورالحسن سہارنپوریؒخصوصیت کے ساتھ قابل ذکرہیں۔
مذکورہ طلبۂ کرام کی ذہنی استعداد،قراء ت کے سلسلہ میں خصوصی دلچسپی اوراستاذگرامی حضرت قاری محمدقاسمؒ کی محنت کا ثمرہ تھاکہ شعبہ کے باقاعدہ افتتاح سے ٹھیک ایک ماہ بعدان حضرات نے پرکشش اندازمیں کلام اللہ شریف سناناشروع کردیاتھا۔
قاری محمدقاسم صاحبؒ کاتقرراورشعبۂ تجویدکیلئے انتخاب شیخ العرب والعجم حضرت مولاناخلیل احمدمہاجرمدنیؒ نے فرمایاتھاچنانچہ ۱۹/ربیع الاول ۱۳۳۱ھ کوقاری صاحب موصوف کا تقررہوا،مشاہرہ پندرہ روپے طے ہوا،مشاہرہ میں کمی کے پیش نظرقاری صاحب کے کھانے کانظم حضرت مولاناخلیل احمد مہاجرمدنیؒ نے اپنے یہاں کررکھاتھا۔
قاری صاحبؒ یہاں زیادہ دیرنہیں رک سکے اوراگلے سال شعبان ۱۳۳۲ھ میں آپ نے استعفاء دیدیا۔
۱۳۵۰ھ میں وفات پائی۔