نظمائے مظاہرعلوم
(۱) حضرت مولانا عنایت الٰہی سہارنپوریؒ
آپ کے والد ماجد کا نام مولانا بخش اورداداجان کا نام مخدوم بخش تھا آپ نے قرآن کریم کی تعلیم مدرسۃ القرآن گنگوہ میں حاصل کی پھر فارسی اور عربی کی ابتدائی کتابیں سہارنپور میں مختلف اساتذہ سے پڑھیں ،آپ مظاہرعلوم کے اولین طلبہ میں سے ہیں۔
۱۲۸۴ھ میں مظاہرعلوم میں داخلہ لیکر اپنی تعلیم کا آغاز کیا ،حضرت مولانا سعادت علیؒ،حضرت مولانا سخاوت علیؒ ،حضرت مولانا احمد حسنؒ اور حضرت مولانا صدیق احمدؒ وغیرہ حضرات آپ کے استاذ ہیں آپ نے یہاں تعلیم کے دوران ہرسال امتیازی نمبرات سے کامیابی حاصل کی بخاری شریف اور ترمذی شریف حضرت مولانا محمد مظہرنانوتویؒ سے پڑھیں آپ یہاں طالب علمی کے دوران ہی خارج اوقات میں مدرسہ میں پڑھاتے بھی تھے لیکن ۱۲۸۹ھ میں باقاعدہ آپ کا تقرر ہوا مختصرعرصہ کے بعد والد صاحب کے حکم پر منگلور اور دیگر مقامات پر درس دیا۔
شوال ۱۲۹۷ھ میں حضرت مولانا احمد حسن صاحبؒ کے تشریف لے جانے کے باعث ان کی جگہ آپ کا تقرر صرف دس روپئے ماہانہ پرہوا ۵/رجب ۱۳۰۶ھ کو مولانا عبد الرزاق صاحب سہارنپوریؒ مظاہرعلوم کے مہتمم بنائے گئے لیکن ذی قعدہ ۱۳۰۹ھ میں انہوں نے استعفیٰ دے دیا چنانچہ پہلی دفعہ حضرت مولانا عنایت علی ؒ مدرسہ کے ناظم ومہتمم بنائے گئے ۔
آپ کا تقویٰ وتدین فقہی تصلب مشہور تھا اور اب تک ان کے واقعات زبان زدہیں یہاں مختلف خدمات کے علاوہ فتاویٰ بھی تحریر فرماتے تھے چنانچہ مدرسہ کے ریکارڈ میں فتاوی مظاہرعلوم کی جو سوجلدیں موجود ہیں اس کی پہلی اور دوسری جلد کامعتدبہ حصہ حضرت مولانا عنایت الٰہیؒ کے علمی فیضان کا نقش جلیل ہے ۔
۲۰/جمادی الثانی ۱۳۴۷ھ مطابق ۵/دسمبر۱۹۲۸ء چہارشنبہ کو دوبجے شب میں روح سے قفس عنصری سے پرواز کرگئی ۔