mazahiruloom@gmail.com 9045818920

صدر المدرسین

(۴) حضرت مولانا خلیل احمد سہارنپوریؒ

حضرت مولاناخلیل احمدؒبن شاہ مجید علی انصاری ؒصفر ۱۲۶۹ھ؁کواپنے نانیہال نانوتہ میںپیدا ہوئے ،قرآن پاک اورفارسی وعربی کی ابتدائی کتابیںنانوتہ اورانبہٹہ کے مختلف اساتذہ سے پڑھیں ،پھر گوالیرمیں مولانا انصار علی اورانبیہٹہ میں مولانا سخاوت علیؒ سے متوسطات تک تعلیم حاصل کی …۱۲۸۸ھ مظاہرعلوم سہارنپورسے فراغت حاصل کی ، حدیث کی اکثرکتابیںمولانا محمد مظہرنانوتوی ؒسے پڑھیں ، مولانا عبد القیوم بڈھانوی،ؒ شیخ احمد وحلان شافعیؒمکی ،سید احمد برزنجیؒ اورشاہ عبد الغنی مجددیؒ جیسے علماء ومشائخ سے اجازت حدیث حاصل ہے ۔
فراغت کے بعد مظاہر علوم ہی میں ’’معین المدرسین‘‘متعین ہوئے لیکن کچھ ہی عرصہ بعد مولانا فیض الحسن سہارنپوریؒ کی خدمت میں لاہورپہنچے اوران سے فنون ادب کی تکمیل کی ،اس کے بعدمدرسہ عربیہ منگلورمیں مدرس بناکر بھیج دئے گئے ،پھر وہاں سے بھوپال ،سکندرآباد،بھاولپوراوربریلی میں ایک عرصہ تک درس وافادہ کے فرائض انجام دیتے رہے ۔
جمادی الثانی ۱۳۱۴ھ؁ میں صدر مدرس کی حیثیت سے مظاہر علوم سہارنپورتشریف لے آئے،۱۳۳۶ھ؁ میں مظاہرعلوم کی نظامت وسرپرستی سنبھالی ،آپ کے عہد نظامت میں مظاہر علوم کو بڑی شہرت حاصل ہوئی ، مدرسہ کی پرشکوہ’’ مسجدکلثومیہ ‘‘اور وسیع وعریض خوبصورت احاطہ ’’دارالطلبہ قدیم‘‘آپ ہی کے دورمسعودمیں تعمیرہوا،۱۳۴۴ھ؁ میں مدینہ منورہ ہجرت فرماگئے ۔
آپؒ کو حدیث ورجال میں بڑا ملکہ اورمہارت حاصل تھی ،ساری عمر درس وتدریس اورتصنیف وتالیف کے ذریعہ حدیث شریف کی بہترین خدمت انجام دی، حدیث کی امہات کتب کا درس دیتے تھے ،پوری تحقیق وتدبرکے ساتھ درس دیتے تھے۔آپ کے اجل تلامذہ وخلفاء میںحضرت مولانا محمدالیاس ؒ، مولانامحمدزکریاؒ اورمولاناعاشق الٰہی میرٹھیؒ وغیرہ خصوصیت سے قابل ذکر ہیں ۔
ابوداؤد کی شرح لکھنے کی آپ کو بڑ ی آرزو اورتمناتھی چنانچہ ربیع الاول ۱۳۳۵ھ میں اس کی تالیف کاکام شروع کیا ،اپنی پوری صلاحیت اس میں صرف کی اوراس کے مواد جمع کرنے اورلکھانے میں یکسوہوگئے ان کو اس کام سے اس قدر شغف تھا کہ اس کے علاوہ کسی اورکام میں لذت نہ ملتی تھی ،۱۳۴۴ھ؁ کے حجازکے آخری سفرسے پہلے پہلے تک برابر کام کو کرتے رہے ،۱۵/محرم ۱۳۴۶ھ؁ کو مدینہ منورہ پہنچے اوروہیں شعبا ن ۱۳۴۵ھ؁ میں اس سے فراغت پائی جوپانچ ضخیم جلدوںپرمشتمل ہے۔
مجاہدہ ومراقبہ ، عبادت وتلاوت اور مطالعہ وتالیف کی وجہ سے ضعف بڑ ھ گیا اورعزلت گزینی کارنگ غالب ہوگیا اکثر اوقات تلاوت قرآن میں صرف کرتے ،نمازوں کے وقت مشقت کے ساتھ ہی کیوں نہ ہومسجد میں حاضر ہوتے …۱۵/ربیع الثانی ۱۳۴۶ھ؁ کو چہار شنبہ کے دن بعد نمازعصر مدینہ منورمیں وفات پائی اورجنت البقیع میں مدفون ہوئے ۔
(تفصیلی حالات کیلئے ’’نظماء مظاہرعلوم ‘‘پرکلک کریں)