mazahiruloom@gmail.com 9045818920

صدر المدرسین

(۸) حضرت مولاناسیدمحمدعاقل سہارنپوری

والدماجدکانام الحاج مولاناحکیم محمدایوبؒ ہے ،۹/شعبان ۱۳۵۹ھ مطابق ۱۵/اکتوبر۱۹۳۷ھ کوپیداہوئے، سہارنپور کی جامع مسجدمیں حفظ کلام اللہ کی تکمیل ہوئی ،درس نظامی کی تعلیم مظاہرعلوم میں حاصل کرکے ۱۳۸۰ھ میں فارغ ہوئے۔
حضرت مولانامنظوراحمدخان سہارنپوریؒ،مولانامحمداسعداللہ ؒاورحضرت مولاناامیراحمدکاندھلویؒ آپ کے دورۂ حدیث کے اساتذہ ہیں،فقیہ الاسلام حضرت مولانامفتی مظفرحسینؒ سے بھی بعض درسی کتابیں پڑھنے کا شرف حاصل کیا۔
آپ اسم بامسمیٰ ہیں ،لیاقت وصلاحیت،تدریسی وفنی مہارت اوراستعدادکی عمدگی وپختگی طالب علمی کے زمانہ ہی سے مشہورومعروف تھی اسی لئے ۳۰/جمادی الثانی ۱۳۸۱ھ کولوجہ اللہ استاذبنائے گئے ،اگلے سال استقلال ہوگیااورمشاہرہ بھی طے ہوگیا،۱۳۸۶ھ میں استاذحدیث بن گئے اور۱۳۸۷ھ میں دورۂ حدیث کی معرکۃ الآراء کتاب ابوداؤدشریف کا سبق آپ سے متعلق ہوا۔
حضرت مولاناامیراحمدکاندھلویؒ کے وصال کے بعدصدارت تدریس کوپُرکرنے کی ضرورت تھی چنانچہ ۱۳۹۰ھ میں آپ مظاہرعلوم کے صدرالمدرسین بنادئے گئے۔
آپ نے جب ہوش سنبھالاتو حضرت شیخ الحدیث مولانامحمدزکریامہاجرمدنیؒ کا دولت کدہ روح وروحانیت سے بقعۂ نور بناہواتھا،اسی نورانی ماحول میں آپ نے پرورش پائی اورحضرت شیخؒ کی نظرکیمیااثرسے خوب خوب مستفیدومستفیض ہوئے چنانچہ اُسی دربارگہربارسے خلعت خلافت واجازت سے سرفرازہوئے۔
حضرت شیخ الحدیث مولانامحمدزکریاؒمہاجرمدنی ؒکے علمی وتصنیفی کاموں میں معاون بھی رہے اوراس طرح خدمت کاخوب موقع ملا،آپ کی تربیت بھی ہوتی رہی،اپنے اندرون کو صیقل بھی کرتے رہے چنانچہ آپ کی شرفت نفسی اورسعادت نسبی کااثرآپ میں بدرجہ اتم محسوس کیاجاتاہے۔
الحل المفہم کاحاشیہ،الکوکب الدری کامقدمہ،الفیض السمائی کاحاشیہ،ملفوظات حضرت شیخ وغیرہ آپ کی قلمی وعلمی یادگارہیں لیکن علمی دنیامیں آپ کی بے نظیرعالمانہ تالیف ’’الدرالمنضود‘‘جوابوداؤدشریف کی شرح ہے بہت مقبول ہوئی۔
تصنیفی کام کے علاوہ تدریسی اور خانقاہی میدان بھی آپ کی نمایاں خدمات ہیں۔
اللہ تعالیٰ قبول فرماکرذخیرۂ آخرت بنائے۔