mazahiruloom@gmail.com 9045818920

قراء کرام

(۲) حضرت مولاناقاری محمدعنایت اللہ ؒ

آپ کے والدماجدکانام حافظ محمداسحق ہے ولادت ۱۳۰۲ھ میں ہوئی، والدماجدسے ابتدائی تعلیم پاکرمدرسہ جامع العلوم کانپورمیں درس نظامی کی تعلیم مکمل کی ۔
کانپورہی میں نامورمجود حضرت قاری ضیاء الدین ؒسے بروایت حفص قرآن کریم پڑھا،سبعہ کی تکمیل قاری صاحبؒ ہی سے لکھنؤمیں کی۔
آپ نے عصری علوم بالخصوص طب کی تعلیم بھی لکھنؤمیں حاصل کی ۔ شعبان ۱۳۳۲ھ میں جب قاری محمدقاسم لکھنوی ؒنے استعفاء دیدیاتوارباب مظاہرعلوم نے اسی سال چھ ذی قعدہ کومولاناقاری عنایت اللہ صاحبؒ کاتقررکرلیا۔
مولاناقاری عنایت اللہ صاحب کواپنے استاذحضرت قاری ضیاء الدین صاحب نوراللہ مرقدہ سے بہت محبت تھی چنانچہ آپؒ نے اپنے استاذسے عرض کیاکہ تجویدکے موضوع پرجامع کتاب تحریرفرمادیں تواستاذگرامی نے مشہورتالیف خلاصۃ البیان فی تجویدالقرآن آپ ہی کی درخواست پرتحریرفرمائی جو پہلی بارامروہہ ضلع مرادآبادسے شائع ہوئی تھی دوسری بارخودقاری محمدعنایت اللہ صاحب نے مظاہرعلوم میں تدریسی خدمت کے دوران طبع کرائیتھی اور اب برصغیرمیں متعددجگہوں سے شائع ہورہی ہے۔
قاری صاحب موصوف بھی مظاہرعلوم میں زیادہ عرصہ تک خدمت نہ کرسکے اورچندسال کے بعد۱۳۳۵ھ میں رخصت لے کراپنے وطن اعظم گڈھ تشریف لے گئے ،ارادہ بھی جلدواپسی کاتھالیکن کانپورمیں آپ کے مخلصین ومحبین نے روک لیاچنانچہ وہیں تجویدکی خدمت میں مصروف ہوگئے۔
۱۳۳۷ھ میں قاری ضیاء الدین صاحب کے تعمیل حکم پرمدرسہ ’’قراء ۃ القرآن‘‘میں صدرمدرس ہوگئیاورتقریباً ۲۷/سال تک قرآن کریم کی خدمت کرتے رہے۔
بہترین مجوداورہونہارعالم ہونے کے ساتھ آپ اچھے طبیب وحاذق بھی تھے،قراء ۃ القرآن میں خدمت کے دوران بیمارہوگئے تورخصت لے کروطن چلے گئے جہاں مختصرعرصہ بیمارہوکرمئو ضلع اعظم گڑھ میں وفات پائی۔
آپ کے شاگردوں میں بھی بعض شخصیات نے آگے چل کرعلمی دنیامیں بڑامقام حاصل کیااوردین کی جلیل القدر خدمات انجام دیں۔فرحمہ اللّہ رحمۃ واسعۃ۔
جناب قاری بسم اللہ بیگ نے اپنی کتاب ’’قاریان ہند‘‘میں آپؒ پرمستقل شذرہ سپردقلم فرمایاہے۔