mazahiruloom@gmail.com 9045818920

قراء کرام

(۸) حضرت مولاناقاری احمداسعدی ؒ

حضرت مولاناقاری احمداسعدی(عرف گورا)نے بارہ بنکی (یوپی)کے ایک گاؤں میں پرورش پائی،ابتدائی تعلیم وہیں حاصل کی ،۱۳۸۵ھ میں مظاہرعلوم سہارنپور میں داخلہ لیا اورجماعت وارتعلیم پوری کرکے ۱۳۹۰ھ میں فارغ ہوئے۔
فراغت کے بعد۱۳۹۱ھ میں آپ نے درجہ فنون(تکمیل علوم )میں داخلہ لے کردرس نظامی کی باقیماندہ کتابیں پڑھیں ، تعلیم سے فارغ ہوئے تو اگلے سال ۱۳۹۲ھ میں مظاہرعلوم سہارنپورکے شعبۂ قراء ت وتجویدکیلئے بمشاہرہ چالیس روپے آپ کا تقررہوا۔
قاری صاحب نے زمانہ ٔ طالب علمی میں اپنے استاذحضرت مولاناشاہ محمد اسعداللہ ؒکی بہت خدمت کی تھی ،نمازکے وقت حضرت مولانامحمداسعداللہ صاحبؒ کوقاری صاحبؒ اپنی گودمیں اٹھالیتے اورآرام کے ساتھ مسجدکلثومیہ میں لے جاکرمصلیٰ پربٹھادیتے اور نمازکے بعدواپس مسندپر لے آتے اس طرح حضرت مولانامحمداسعداللہؒ کی خدمت کرکے اپنے لئے اخروی سعادتوں کا ذخیرہ جمع کرلیا۔قاری صاحبؒ کو جب تک جامع مسجدکی امامت سپردنہیں ہوئی تھی اس وقت تک اپنے مخدوم حضرت مولانامحمداسعداللہ ؒکے حجرہ میں تراویح سنانے کامعمول تھا،حضرت شیخ الحدیثؒ نے پہلااعتکاف دفترکی’’ مسجد اولیاء ‘‘میں ادافرمایاپھر احاطہ دارالطلبہ جدیدکی مسجدمیں اعتکاف ادافرمانے لگے چنانچہ یہاں سب سے پہلی تراویح جناب قاری احمدگوراصاحبؒ نے سنائی تھی۔
اللہ تعالیٰ نے آپ کو مخصوص لب ولہجہ عطافرمایاتھا،چنانچہ حضرت مولانامحمداسعداللہ ؒ کی نظرکرم سے سہارنپورکی جامع مسجدمیں آپ کو خطابت اورامامت تفویض کی گئی جس کو آپ نے تاحیات کامیابی اور خوش اسلوبی کے ساتھ نبھایا۔
نمازبھی عام طورپرہلکی پھلکی پڑھاتے تھے،آپ عربی لہجہ میں خطبہ پڑھتے تھے جس سے نمازیوں کی ایک بڑی تعدادنہ صرف متأثرتھی بلکہ قرب وجوارکے دِہات ومضافات سے لوگ صبح سویرے جامع مسجدآنے لگتے تھے۔
آپ ؒ اپنے استاذفقیہ الاسلام ؒکے شیدائی تھے اورطلبہ کو وقتاً فوقتاًحضرت مفتی صاحب کی مجلسوں میں شرکت کامشورہ دیتے تھے۔
اللہ تعالیٰ نے آپ کو تندرستی سے مالامال فرمایاتھا،پیدل چلنے میں آپ کو دقت محسوس ہوتی تھی،عموماً آنے جانے کے لئے سادہ سااسکوٹرزیراستعمال رہتاتھا۔
اخیرمیں مختلف امراض کاشکارہوکر۱۷/ربیع الثانی ۱۴۲۴ھ مطابق ۱۸/جون ۲۰۰۳ء کو چہارشنبہ کے دن مولائے حقیقی سے جاملے۔اناللّٰہ وانا الیہ راجعون۔
نظام یہ تھا کہ نمازجنازہ دارالطلبہ قدیم کے صحن میں اداکی جائے گی،لیکن قاری صاحب کی مقبولیت اورمحبوبیت اس قدرتھی کہ کشادہ صحن تنگ محسوس ہواتوگورستان حاجی شاہ کمال الدینؒ کے صحن میں فقیہ الاسلام حضرت مولانامفتی مظفرحسینؒ نے آپ کی نمازجنازہ پڑھائی اوروہیں تدفین بھی ہوئی۔