mazahiruloom@gmail.com 9045818920

قراء کرام

(۳) حضرت قاری عبدالعزیزفاروقی گیاویؒ

حضرت قاری عبدالعزیزؒبن نورالحسنؒ موضع ’’کاکی‘‘ضلع گیا(جھارکھنڈ)کے باشندے تھے ،آپ نسباًفاروقی، وطناً کاکوی، تلمذاًمکی ومدنی اورمسلکاًحنفی تھے۔
آپؒ مفتی اعظم حضرت مولاناقاری سعیداحمداجراڑویؒ کے استاذخصوصی تھے ،آپ نے نوعمری کازمانہ مدینہ منورہ میں گزارااوروہیں جناب قاری شیخ حسن بن ابراہیم المصری السیوطیؒکے پاس قرآن کریم حفظ کیااورتجویدکی مشق کی (قاری شیخ حسن بن ابراہیم مصری سیوطیؒاورحضرت شیخ القاری محمدبن محمدجزریؒ کے درمیان صرف دس واسطے ہیں) پھرہندوستان تشریف لائے اورمظاہرعلوم میں داخلہ کی غرض سے یہاں پہنچے تو رفتہ رفتہ عام لوگ بالخصوص حضرت مولاناخلیل احمدمہاجر مدنیؒ پر بھی یہ حقیقت واضح ہوگئی کہ قاری صاحب موصوف فن تجویدمیں بہت اچھی صلاحیتوں کے حامل ہیں ،اس وقت ایک ہونہارمجودکی ضرورت بھی تھی اورطلبہ کی بڑی تعدادتجویدپڑھنے کی خواہاں تھی چنانچہ حضرت سہارنپوریؒ نے آپ کا تقررفرمالیااس واقعہ کی پوری تفصیل صاحبِ تذکرۃ الخلیل حضرت مولاناعاشق الہٰی میرٹھیؒ نے اس طرح تحریرفرمائی ہے کہ
’’کئی قراء کے ادل بدل کے بعدقاری عبدالعزیزصاحب کو کہ جوجوان ،صالح،وجیہہ تھے اورچارسال تک مدینہ منورہ میں تجویدسیکھ کرسہارنپوربغرض تحصیل علم آئے تھے،اس خدمت کے لئے انتخاب فرمایاکہ خوددینیات کی تکمیل کریں اورطلبہ کوفن تجویدکی کتابیں بھی پڑھائیںاورمشق بھی کرائیں۔چنانچہ مدرسہ خوش الحانی وصحت لفظی کے ساتھ تلاوت کلام اللہ سے گونج اٹھااورچندہی ماہ میں اس ضرورت کی بہت کچھ مکافات آپ (حضرت مولاناخلیل احمدؒ)نے آنکھوں سے دیکھ کراس درجہ کو مستقل بنادیاکہ اکثرطلبہ گوحافظ نہ ہوئے مگرقاری اور مجودہوکرمدرسہ سے نکلے ‘‘۔(تذکرۃ الخلیل ص۲۱۷)
آپ ؒایک بارحضرت مولاناخلیل احمدمہاجرمدنیؒ،حضرت مولانامنظوراحمدخانؒ، مولاناعبدالعزیز تھانویؒ اورشیخ الحدیث حضرت مولانامحمدزکریاؒکے ہمراہ سفرحج کے لئے تشریف لیگئے تو وہاں حضرت سہارنپوریؒ نے الحاج عبداللہ ؒکے پاس مصنف عبدالرزاق کاقلمی نسخہ دیکھ لیاچونکہ حضرت ؒکو مظاہرعلوم کیلئے کتابیں اورمخطوطات خریدنے کی ہروقت دُھن اورفکررہتی تھی اس لئے اس نسخہ کی قیمت معلوم کی ،پتہ چلاکہ اس کی قیمت سو(۱۰۰)’’گنی‘‘حضرتؒکو قیمت زیادہ محسوس ہوئی تو حضرت مولاناشیخ محمدزکریاؒ نے عرض کیاکہ حضرت! آپ نقل کی اجازت لے لیں،حضرت فرمایاوطن واپس جانے میں بہت کم دن رہ گئے ،نقل کیسے تیارہوگی؟حضرت شیخؒنے عرض کیاکہ اجازت آپ لے لیں ،نقل ہم لوگ تیارکرلیں گے چنانچہ اجازت مل گئی اوریہ تمام حضرات مصنف کی نقل تیارکرنے میں مصروف ہوگئے ،اُن ناقلین میں حضرت قاری عبدالعزیزؒکانام نامی بھی شامل تھا۔
حضرت قاری عبدالعزیزگیاویؒ نے ۱۳۴۸ھ تک کم وبیش ۱۳/سال تک فن تجویدوقراء ت کی خدمات انجام دیں۔
۱۳۴۹ھ کے اوائل میں کسی دماغی مرض کاشکارہوگئے تورخصت لے کروطن تشریف لے گئے اوردوبارہ واپسی نہ ہوسکی۔