mazahiruloom@gmail.com 9045818920

قراء کرام

(۵) حضرت مولاناقاری سیدمحمدسلیمان دیوبندیؒ

حضرت مولاناقاری المقری الحاج حافظ محمدسلیمان دیوبندیؒ کاشمارہندوستان کے نامورقراء اورماہرین تجوید میںہوتاہے، قاری صاحب موصوف کی ولادت دیوبند کے محلہ قاضی میں ۱۳۲۰ھ کو ہوئی ، والدماجد کانام منشی فضل حق ہے ، عربی اورفارسی تعلیم سے فارغ ہونے کے بعد تجوید وقراء ت میں خصوصی مہارت اور لیاقت پیداکرنے کے لئے شیخ القراء حضرت مولانا ضیاء الدین الہ آبادیؒ کی خدمت میں پہنچے اورآپ سے تجوید وقراء ت کی مشق کرکے اپنی استعدادوصلاحیت میں نکھارپیداکیا۔
۲/ذی قعدہ ۱۳۵۱ھ میں قاری صاحبؒ کامظاہرعلوم میں جب تقررہواتوبہت جلدترقیات کی منازل طے کرتے ہوئے صدرالقراء بنادئے گئے ۔ تدریس کے دوران یہاں کے سالانہ اجتماعات اورخصوصی پروگراموں کی ابتداء آپ کی تلاوت کلام اللہ شریف سے ہوتی تھی چنانچہ مدرسہ کی سالانہ رودادوں میں اجلاس کے ضمن میں عموماًآپ کاذکرخیرملتاہے۔
تحصیل علوم کے بعداپنے مشفق اساتذہ کے مشورہ وایماء پرکا ٹھیاواڑمیں تعلیم دینی شروع کی وہاںکچھ عرصہ پڑھانے کے بعدشملہ تشریف لے گئے ، وہاں بھی مختصرعرصہ پڑھانے کے بعدبجنورکے معروف قصبہ نگینہ کی جامع مسجدمیں بارہ سال تک تجویدوقراء ت کی تعلیم دینے کے بعد ۱۳۵۱ھ میں مظاہر علوم سہارنپورتشریف لائے،مظاہرعلوم میں آپ کا تقرر۲/ذیقعدہ ۱۳۵۱ھ سے بیس روپئے ماہوارمشاہرہ پراستاذقراء ت وتجویدکی حیثیت سے ہوا۔
مظاہر علوم کی کم وبیش ۳۵/سال تک درس وتدریس کے ذریعہ خدمت انجام دی،کاٹھیاواڑ،شملہ ،نگینہ اورسہارنپور میںمجموعی طور پرساٹھ سال سے زائد عرصہ تک آپنے قرآن کریم کی خدمت اس اندازپرکی کہ ہند اوربیرون ہندآپ کے بے شمار شاگردانِ رشید شب وروز قال اللہ اورقال الرسول میں مصروف رہے اوردین اسلام کی کلیدی خدمات انجام دیکر ایک طرف تو اپنے استاذ گرامی کے لئے صدقۂ جاریہ بنے ، دوسری طرف مظاہر علوم کی عظمت ورفعت اوراس کی شہرت میں اضافہ کا باعث بنے ۔
آپ ؒاپنے وقت کے ممتاز اور معروف خوش الحان قاری قرآن تھے، طلبہ میں آپ کا درس بڑا مقبول تھا ، آپ کے نامور شاگردوںکی فہرست بھی بڑی طویل ہے جن میں سے چندممتازومؤقرصاحبان علم ومعرفت کے اسماء درج ذیل ہیں ۔

حضرت مولانافقیرمحمدپشاوریؒ(خلیفہ حضرت تھانویؒ)
حضرت مولاناقاری سیدصدیق احمدباندویؒبانی جامعہ عربیہ ہتھورا،باندہ
حضرت مولاناحافظ امیراحمدللیانویؒ بانی جامعہ مظہرالعلوم شوندت میرٹھ
حضرت مولاناقاضی مظہرالدین بلگرامیؒمسلم یونیورسٹی علی گڑھ
حضرت مولانامفتی جمیل احمدتھانویؒاستاذحدیث جامعہ اشرفیہ نیلاگنبدلاہور
ؒ حضرت مولاناولی محمدپٹیالویؒاستاذمظاہرعلوم سہارنپور
حضرت مولاناحافظ محمدیوسف کاندھلویؒحضرت جی ثانی مرکزنظام الدین دہلی
حضرت مولاناحافظ عبدالحمیدمرزاپوریؒمدرسہ مصباح العلوم مرزاپورضلع سہارنپور
حضرت مولانامفتی محمدیحییٰ سہارنپوریؒسابق مفتی مظاہرعلوم سہارنپور
حضرت مولانامحمدابرارالحق ہردوئی بانی مدرسہ اشرف المدارس ہردوئی
حضرت مولاناعبدالمالک سہارنپوریؒمہتمم مالیات مظاہرعلوم سہارنپور
حضرت مولاناعبدالرحمن الہ آبادیؒ،صاحب تصانیف کثیرہ
حضرت مولانامفتی عبدالقدوس الہ آبادی مفتی شہرآگرہ وصاحب تصانیف کثیرہ
حضرت مولانانسیم احمدغازی بجنوری شیخ الحدیث دارالعلوم جامع الہدیٰ مرادآباد
حضرت مولاناحامدعلی سیتاپوری استاذمعقولات مدرسہ ملت سیتاپور
حضرت مولاناعبیداللہ بلیاویؒمرکزنظام الدین دہلی
حضرت مولانافضل الرحمن کلیانویؒاستاذمظاہرعلوم سہارنپور
حضرت مولانامفتی مظفرحسینؒ اجراڑویؒناظم ومتولی مظاہرعلوم سہارنپور
حضرت مولاناحکیم الطاف حسین سہارنپوری(متصل دفترمظاہرعلوم( وقف )سہارنپور)
حضرت مولانامحمدمرتضیٰ بستویؒناظم کتب خانہ ندوۃ العلماء لکھنؤ
حضرت مولاناعبدالرؤف ؒابن حضرت مولاناعبداللطیف پورقاضویؒ
حضرت مولانااطہرحسین اجراڑویؒشیخ الادب مظاہرعلوم سہارنپور
حضرت مولاناقاری عبدالرحیم بجنوریؒتھے پوری(بجنور)
۲۴/رمضان المبارک ۱۳۸۵ھ دوشنبہ کے دن، ۱۷/جنوری ۱۹۶۶ء کوآپؒنے وفات پائی ،شیخ الحدیث حضرت اقدس مولانا زکریا مہاجرمدنی ؒنے نماز جنازہ پڑھائی اورقبرستان حاجی کمال الدین میں اس گنجینۂ علم وعرفان کو سپرد خاک کیا گیا۔ تجوید وقراء ت کے بارے میں آپ نے اپنے وقیع علمی وقلمی تبرکات بھی بطور یادگار چھوڑے ہیں (۱)حاشیہ خلاصۃ البیان (۲)ضیاء التجوید (۳)رہنمائے تجوید المعروف بہ میزان التجوید(۴)فوائد مرضیہ شرح مقدمۃ الجزریہ (۵)جواہر ضیائیہ اردو متن شاطبیہ وغیرہ لائق ذکرہیں۔ ٭٭٭