mazahiruloom@gmail.com 9045818920

قراء کرام

(۴) حضرت مولاناقاری مفتی سعیداحمداجراڑویؒ

۱۳۳۶ھ میںمظاہرعلوم سہارنپورتحصیل علم کیلئے تشریف لائے اورتعلیمی جدو جہد شروع کی ، دورانِ تعلیم بڑی مشقتیںاور دشواریاں پیش آئیں ۔
آپؒ نے اپنی کتاب ’’فیض العزیز‘‘کے پیش لفظ میں اپنے استاذحضرت قاری عبدالعزیزؒ کاذکرخیربڑے وسیع القاب واعزازکے ساتھ کیاہے اورتجویدکے سلسلہ میں اپنی صلاحیتوں کو استاذگرامی کافیض بتاتے ہوئے لکھاہے کہ
’’بندہ کو چونکہ یہ علم شریف جوکچھ قدرے قلیل حاصل ہواہے وہ حق تعالیٰ کے فضل اورحضرت استاذ(اعنی الفاضل المحقق،والکامل المدقق، زبدۃ القراء والمجودین الشیخ القاری المقری الحافظ محمدعبدالعزیزالذی فاق بین الٔاقران فی حسن الأداء والتمییز،الفاروقی نسباًوالکاکوی مؤطناًوالمکی والمدنی تلمذاًوالحنفی مذہباًادام اللّٰہ شموس فیوضہ بازغۃ علی روؤس القراء والمجودین) کی شفقت وبرکت سے حاصل ہواہے ،اس لئے اس رسالہ کو’’فیض العزیز‘‘کے نام سے موسوم کرکے دعاکرتاہوں کہ حق تعالیٰ اس کونافع اورمقبول بنائے‘‘
۱۳۴۲ھ میں تعلیم سے فراغت پاکر ۱۳۴۳ھ میں مدرسہ کے درجہ تجوید میں مدرس دوم مقرر ہوئے اوراس زمانہ میں تجوید وقرأت پر تصنیفی کام بھی کیا چنانچہ فیض العزیز،فوائد مدنیہ، حاشیہ فوائد مکیہ ،القلائد الجوہریہ شرح جزری شرح خلاصۃ البیان (عربی)شرح شاطبیہ (عربی )آپ کی اسی زمانے کی تالیفات ہیں ۔
ایک با ر قاری حرم جناب حسن شاعر سیوطیؒ نے آپ کی قراء ت سنی تو آپ کی ادائیگی ٔحروف اورخصوصاً ضاد کو اس کے مخرج سے پڑھنے پرآپ کی تصویب وتحسین فرمائی ……تقریباً ۹/سال تک تجویدوقراء ت کی خدمت انجام دینے کے بعددرس نظامی کی اعلیٰ کتابوں اورتعلیمی وانتظامی امورکی وجہ سے تجویدکی تدریس متروک کرنی پڑی۔
نہایت ہی صابر وقانع،عابدوزاہد،مستغنی شخص تھے،امانت اوردیانت میں بھی بہت ممتازتھے،تجویداورفقہ میں خصوصی مہارت رکھتے تھے،معاصرعلماء وفقہاء آپ کی فقہی جزئیات پرمہارت وحذاقت کے معترف ومداح تھے۔
پوری عمرآپ نے کرایہ کے مکان میں گزاردی ، کوئی قابل ذکردولت،جائدادوغیرہ نہیں چھوڑی ،آپ نے انتقال سے پہلے اپنے لائق فائق فرزندوں( حضرت مولانامفتی مظفرحسینؒ اورحضرت مولانااطہرحسینؒ) کو بلاکروصیت فرمائی کہ میں تم لوگوں کیلئے کوئی جائداد چھوڑکر نہیں جارہاہوں، اگرتم لوگ اللہ کی منشاء کے مطابق زندگی گزاروگے تو اللہ تعالیٰ کفالت فرمائیں گے اوراگرمنشاء الٰہی کے خلاف زندگی گزاروگے تو اللہ تعالیٰ نظرکرم نہیں فرمائیں گے تو جس کی طرف اللہ تعالیٰ نظررحمت نہ فرمائیں میں ایسے لوگوں کیلئے کیوں فکرمندہوں؟…دوسری بات یہ فرمائی کہ جوبرتن وغیرہ ہیں وہ تمہاری والدہ کے ہیں جن پرتصرف اُن ہی کی اجازت سے ہوسکتاہے،رہی بات کہ میں تمہارے لئے کیاچھوڑ کرجارہاہوں تو اس سلسلہ میں حضرت عمربن عبدالعزیزؒکی وصیت کوہمیشہ مدنظررکھنا۔
(تفصیلی حالات کیلئے ’’صدرالمدرسین‘‘پرکلک کریں)