mazahiruloom@gmail.com 9045818920

صدر المدرسین

(۱) حضرت مولانامحمدمظہرنانوتویؒ

حضرت مولانامحمدمظہرنانوتویؒ ابن جناب حافظ محمدحسن مظاہرعلوم کے بانیان میں سے ہیں ،آپؒ مظاہرعلوم میں ۱۳۸۳ھ میں تشریف لائے ،آپ کی آمدکاذریعہ خودبانی مبانی حضرت مولاناسعادت علیؒ تھے ،آپ ؒ اپنی آمدکے پہلے دن سے مظاہرعلوم کے تعلیمی معیارکو فزوں ترکرنے کیلئے کوشاں اورسرگرداں رہے اورااللہ تعالیٰ نے اس مقصدمیں آپ کو پورے طورپرکامیابی عطافرمائی چنانچہ مدرسہ کے ماہانہ،ششماہی اورسالانہ امتحانات کے موقع پرممتحن حضرات جن میں حضرت شیخ الہندؒکے والدماجدحضرت مولانا ذوالفقار دیوبندی،قاضی فضل الرحمن سہارنپوری(سرپرستان مدرسہ)اورحضرت مولاناسعادت علیؒخصوصیت کے ساتھ لائق ذکرہیں۔یہ حضرات اپنے معائینہ جات میں طلبہ کی تعلیمی حالت اوراستعدادکی کیفیت بیان کرنے کے علاوہ حضرت مولانا محمدمظہرنانوتویؒ کی خوب خوب تعریف فرماتے تھے چنانچہ مثال کے طورپرصرف ایک معائینہ کا ’’مختصراقتباس ہدیۂ ناظرین ہے۔
’’یہ سب کارگزاری اورمحنت مولانامحمدمظہرصاحب کی ہے ،ہم امیدکرتے ہیں کہ دوسرے مدرس بھی ایسی ہی محنت کریں گے جیسی کہ مولوی صاحب نے فرمائی ہے‘‘
سرپرست اول حضرت مولانارشیداحمدگنگوہیؒ مے ایک دفعہ یہاں کے طلبہ کا امتحان لیااوررجسٹرنتائج میں یہ سطورتحریرفرمائیں۔
’’یہ احقر العبادجوچوبیس جمادی الثانی تیرہ سوایک ہجری میں مدرسہ عربیہ سہارنپورمیں حاضرہواتوچندجماعت کاامتحان خواندگی لیا،ازاں جملہ دوشخص درمختارخواں کہ جماعت اولی مدرس اعلی مولوی محمدمظہرصاحب مدفیضہم کی تھی ،قابل اجازت وذی استعدادپایاکہ پڑھنے میں فکروفہم کو حاضر کرتے تھے ،لہذاان کومجمع عام جامع مسجدمیں روزجمعہ اجازت دے کردستارباندھی گئی‘‘
تقریباً ۱۹/سال تک آپ ؒ نے یہاں تدریسی وانتظامی خدمات انجام دیں ،فن حدیث میں بخاری ،مسلم ،ترمذی ابوداؤد،ابن ماجہ مشکوٰۃ،مؤ طاامام مالک،سنن دارمی اورشمائل ترمذی شریف کادرس دیا،تفسیرمیں کشاف،بیضاوی،جلالین اورترجمہ قرآن کریم کادرس دیااسی طرح فقہ وفتاویٰ میں شرح وقایہ ،نورالانوار،اصول الشاشی جیسی کتابیں آپ سے متعلق رہیں ۔
آپ مدرسہ کے مالیاتی سلسلہ میں نہایت ہی حزم واحتیاط کاپہلواختیارفرماتے تھے ،اوقات مدرسہ میں اگرآپ کا کوئی عزیزبرائے ملاقات آجاتاتومولانااس وقت کو نوٹ کرلیتے اوراپنی تنخواہ سے اس وقت کی تنخواہ وضع کرادیتے ،البتہ اگرکوئی مسئلہ معلوم کرنے کے لئے آتایامدرسہ کے کسی اورکام سے آتاتواس وقت کو نوٹ نہ فرماتے ،کیونکہ پہلے دارالافتاء کا موجودہ نظام نہیں تھا،حضرات اساتذہ خودہی جواب لکھ کرسائل کے حوالے کردیتے تھے،یہی وجہ ہے کہ اس زمانہ کے لکھے ہوئے فتاویٰ نایاب ہیں۔
حضرت مولاناعمرمیں اگرچہ حضرت امام ربانی حضرت گنگوہیؒ سے بڑے تھے لیکن بیعت کاتعلق آپ ہی سے کیااورآپؒ ہی کے دست حق پرست پربیعت ہوئے تھے ۔آپ کے نامورشاگردوں کی بڑی تعدادہے لیکن حضرت مولانامحمدقاسم نانوتوی ،حضرت مولانافخرالحسن گنگوہیؒ حضرت مولاناراغب اللہ پانی پتی اورحضرت مولاناامیربازخاںؒ کو زیادہ شہرت نصیب ہوئی۔
آپ دردگردہ کے مرض کا شکارہوکر۲۴/ذی الحجہ ۱۳۰۲ھ مولائے حقیقی سے جاملے ۔
تفصیلی تذکرہ کیلئے ’’بانیان مظاہرعلوم ‘‘پرکلک کریں۔