mazahiruloom@gmail.com 9045818920

ارباب فقہ و فتاویٰ

حضرت مولانا مفتی سعید احمداجراڑویؒ

حضرت مولانا مفتی سعید احمدابن منشی نورمحمدؒ۱۰/ذی الحجہ ۱۳۲۲ھ کو پیدا ہوئے ،مولانا محمد مظہرؒصاحب چاندپوری نے آپ کا نام محمد سعید رکھا مگر آپ نے کسی مصلحت سے تبدیل کرکے سعیداحمد کرلیااوراسی نام سے مشہور ہوئے ۔
قرآن پاک کاکچھ حصہ اپنے جد امجدجناب منشی نصیب اللہ صاحب سے پڑھا اورباقی کی تکمیل جناب حافظ شاہ محمد حسینؒ سے کی ۔ابتدائی عربی اور فارسی کی کتابیںمدرسہ اسلامیہ عربیہ اجراڑہ کے اساتذہ سے پڑھیں،۱۳۳۶ھ میںمظاہرعلوم سہارنپورتحصیل علم کیلئے تشریف لائے اورتعلیمی جدو جہد شروع کی ، دورانِ تعلیم بڑی مشقتیںاور دشواریاں پیش آئیں ۔
والدین کا انتقال اوردیگر صبر آزما حوادث پیش آئے لیکن آپ عالی ہمتی اوراستقلال کے ساتھ برابر تعلیم میں مشغول رہے جناب قاری عبد العزیزصاحب کاکوروی ؒسے تجوید وقرأت اورمظاہر علوم کے دیگر اساتذہ سے علوم وفنون کی تکمیل کی حضرت اقدس مولانا خلیل احمدؒ صاحب سہارنپوری اورحضرت مولانا ثابت علی صاحب قدس سرہٗ سے حدیث شریف پڑھی ۔
۱۳۴۲ھ ؁ میں تعلیم سے فراغت پاکر ۱۳۴۳ھ ؁ میں مدرسہ کے درجہ تجوید میں مدرس دوم مقرر ہوئے اوراس زمانہ میں تجوید وقرأت پر تصنیفی کام بھی کیا چنانچہ فیض العزیز،فوائد مدنیہ حاشیہ ،فوائد مکیہ ،القلائد الجوہریہ شرح جزری شرح خلاصۃ البیان (عربی)شرح شاطبیہ (عربی )آپ کی اسی زمانے کی تالیفات ہیں ۔
آپ کو حق تعالیٰ شانہ نے تجویدسے خصوصی مناسبت عطا فرمائی تھی اگر چہ آ پ خوش گلو نہ تھے لیکن فنی طورپر آپ کو خصوصی مہارت اورامتیازحاصل تھا حروف کو مخارج سے ادا کرنے میں طاق تھے ،ضاد کو اس کے صحیح مخرج سے نہایت آسانی سے ادا کرتے تھے ایک با ر قاری حرم جناب حسن شاعر سیوطیؒ نے آپ کی قرأت سنی تو آپ کی ادائیگی حروف اورخصوصاً ضاد کو اس کے مخرج سے پڑھنے پرآپ کی تصویب وتحسین فرمائی ۔
آپ نے دوحج کئے ایک ۱۳۵۱ھ میں اوردوسرا حج ۱۳۵۳ھ میںاوراسی سال مظاہر علوم کے صدر مفتی بنائے گئے ۔تاحیات اسی عہدہ پر فائز رہے آپ کو فتویٰ نویسی میں مہارت تامہ اورملکہ راسخہ حاصل تھا ،فقہ آپ کی نفسیات میں رچا ہوا تھا اکابر علماء آپ کے تفقہ کے معترف تھے ۔آپ نہایت محتاط متورع اور متقی تھے مدرسہ کے اوقات کی خوب ہی پابندی فرماتے اورہمیشہ با وضو ہوکر درس میں تشریف لے جاتے ، سالہاسال حدیث کا درس دیا ،اخیرمیںترمذی شریف کئی سال تک پڑھائی ، ہزاروں اشخاص آپ کے علمی وفقہی فیضان سے مستفید ہوئے۔ حضرت مولانا خلیل احمد صاحب قدس سرہٗ سے ایک مرتبہ بلوغ سے قبل بیعت ہوئے اورپھر بلوغ کے بعد دوبارہ بیعت کی تجدید کی۔
مختلف علوم وفنون میںآپ نے کتابیںلکھیںبعض کتابوںپر حاشیے لکھے بعض کی شرح کی آپ کی تصانیف میں تجوید کی ،مذکورہ بالا کتابوں کے علاوہ معلم الحجاج ،آداب السلام ،نوٹ کی حقیقت ،الحج المبرور،احکام الصید،ربا القرض ،حاشیہ مختصر المعانی ، حاشیہ نورالایضاح ،کشف ِ حقیقت ، اقوال الاخیاررفی حسنات الکفار،ترمذی کے ابتدائی اجزاء کی شرح ،اغلاط الحجاج ، مشرقی کا اسلام ،آداب الافتاء (نامکمل )اورفتاویٰ مظہریہ کی متعددضخیم جلدیں قابل ذکر ہیں۔
۲/صفرالمظفر۱۳۷۷ھ؁ م ۲۹/اگست ۱۹۵۷ء ؁ جمعرات کے دن آپ اپنے مولیٰ حقیقی سے جاملے ۔