mazahiruloom@gmail.com 9045818920

ارباب فقہ و فتاویٰ

حضرت مولاناخلیل احمدانبہٹویؒ

حضرت مولاناخلیل احمدمحدث سہارنپوریؒ کے والدماجدکا نام شاہ مجیدعلی ؒؒتھا،۱۲۶۹ھ کو اپنے نانیہال نانوتہ میں پیداہوئے ،ابتدائی تعلیم اپنے وطن انبہٹہ اورنانیہال نانوتہ میں حاصل کی،میزان ،صرف میر،پنج گنج وغیرہ کتابیں اپنے چچامولاناانصارعلیؒ کے پاس گوالیرمیں پڑھیں پھروطن واپس تشریف لے آئے اورحضرت مولاناسخاوت علی ؒسے کافیہ تک کی تعلیم حاصل کی۔
۱۲۸۳ھ میں دارالعلوم دیوبندقائم ہواتووہاں تشریف لے گئے اورکافیہ کی جماعت میں شریک ہوئے مگرصرف چھ ماہ کے بعدمظاہرعلوم سہارنپورتشریف لے آئے اوریہاں تمام درجات کی حدبندی ہوجانے کے باعث مختصرالمعانی کی جماعت میں شامل ہوگئے ،مختلف درجات کی تعلیم کے حصول کے بعد۱۹/سال کی عمرمیں۱۲۸۸ھ کو فارغ ہوگئے ۔
فراغت کے بعدمظاہرعلوم ہی میں تقررہوگیا،درمیان میں کچھ عرصہ حضرت مولانافیض الحسنؒ ادیب سہارنپوریؒ کی حذمت میں لاہورتشریف لے گئے چنانچہ آپ کو عربیت میں اختصاص پیداہوگیا۔وہاں سے واپسی کے بعدکئی جگہوں پر علمی وتصنیفی مشاغل انجام دیکر۱۳۱۴ھ میں حضرت گنگوہیؒ کے حکم کی تعمیل میں مظاہرعلوم سہارنپورتشریف آوری ہوئی اورمختلف علوم وفنون کی کتب پڑھانے کے علاوہ کتب حدیث کابطورخاص درس دیا،آپ فتاویٰ بھی تحریرفرماتے تھے اورمدرسہ کاتعلیمی وانتظامی کام بھی دیکھتے تھے ۔آپ کے دورمیں مدرسہ نے قابل رشک ترقی کی،کتب خانہ میں کتابوں اورمخطوطات ونوادرات کے علاوہ ہردرجہ اورشعبہ میں ترقیات ہوئیں۔
’’فتاویٰ خلیلہ‘‘آپ ؒ کے ان فتاویٰ کا وقیع مجموعہ ہے جوآپ نے دارالافتاء کی مسندسے تحریر فرمائے، اِس کتاب کے کئی ایڈیشن ہندوستان اورپاکستان سے شائع ہوچکے ہیں۔
۱۳۴۴ھ میں مدینہ منورہ میں مستقل قیام کی نیت سے ہجرت فرماگئے چنانچہ آپ ؒ کی معرکۃ الآراء تصنیف ’’بذل المجہود‘‘وہیں مکمل ہوئی ۔
۱۵/ربیع الثانی ۱۳۴۶ھ کومدینہ میں انتقال ہواوروہیں جنت البقیع میں تدفین ہوئی۔ (تفصیلی حالات کیلئے ’’نظمائے مظاہرعلوم ‘‘پرکلک کریں)