mazahiruloom@gmail.com 9045818920

ارباب فقہ و فتاویٰ

حضرت مولانا مفتی عبد العزیز رائے پوریؒ

حضرت مولانا مفتی عبد العزیز ابن مولانا بشیر احمد صاحب رائے پوری ذی الحجہ ۱۳۴۷ھ مطابق مئی ۱۹۳۰ء کو سنڈیر ضلع کرنال ہریانہ میں پیداہوئے ،رائے پور میں نشوونماپائی اکابر رائے پور کی خدمت وصحبت میں اٹھنے بیٹھنے کا موقع ملا اور حضرت مولانا عبد القادؒر رائے پوری سے بیعت وارادت کا تعلق قائم کیا ۔
آپ نے شعبان ۱۳۷۳ھ میں مظاہرعلوم میں دورۂ حدیث شریف پڑھ کر فراغت حاصل کی،شیخ الادب حضرت مولانا اطہرحسین اجراڑویؒ آپ کے رفقاء درس میں سے تھے ،مفتی صاحب کے اساتذۂ دورۂ حدیث شریف میں حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریاؒمہاجرمدنی ،حضرت مولانا منظوراحمد خانؒ ، حضرت مفتی سعید اجراڑویؒ اورحضرت مولانا محمداسعد اللہ رحمہم اللہ تھے۔
فراغت کے بعد شوال ۱۳۷۴ھ کو جامع العلوم کانپور میں تدریسی خدمت انجام دینی شروع کی پھراگلے سال ۱۳۷۵ھ میں دوبارہ مظاہرعلوم میں داخلہ لیکر فنون کے درجے میں اقلیدس ،حمداللہ ،تصریح ،صدرا،رسم المفتی،درمختاروغیرہ پڑھیں اور ۴/شوال۱۳۷۶ھ کو ابتدائی عربی کے لئے مظاہرعلوم میں تقررہوگیا ٰ،۱۳۸۱ھ کو کچھ وقت کے لئے اپنے مرشد کے پاس تشریف لے گئے پھر ۱۳۸۲ھ میں مظاہرعلوم واپس آئے اور حسب سابق درس و تدریس اور شعبۂ دارالافتاء کے مفوضہ امور انجام دینے میں مصروف ہوگئے ۔
حضرت مولانا عبد القادر رائے پوریؒ کے وصال کے بعد شیخ الحدیث حضرت اقدس مولانا محمد زکریا ؒ مہاجرمدنی سے اصلاحی تعلق قائم فرمایا ۔
مفتی صاحب نے مدرسہ کے مالی استحکام کے لئے ملک وبیرون ملک کے متعدد اسفاربھی فرمائے ،۱۳۸۲ھ کو مدرسہ کے احاطہ دارالطلبہ جدید کا نگراں بنایا گیا اور دارالطلبہ جدید کی مسجد کا امام وخطیب بھی مقررکیا گیا، ۱۳۸۵ھ میں پہلی بار نائب مفتی کا عہدہ آپ کے سپر دہوا ۔
مظاہرعلوم میں کچھ عرصہ خدمت انجام دینے کے بعد رائے پور تشریف لے گئے جہاں سے متعدد مکاتب ومدارس کے قیام کا بابرکت سلسلہ شروع کیا اور ہریانہ ، ہماچل پریس،پنجاب وغیر ہ میں قابل رشک دینی خدمات انجام دیں۔
جہالت اورگمراہی کے ماحول میں ،کفراورشرک کے گڑھ میں جہاں کے مسلمان اپنی تہذیب اورثقافت سے غافل ہوچکے تھے ،مفتی صاحبؒ نے وہاں اپنے اثرورسوخ سے مکاتب دینیہ قائم فرمائے جوالحمدللہ تعلیم وتبلیغ میں مصروف ہیں۔
۱۸/جمادی الثانی ۱۴۱۲ھ بعد نماز مغرب اللہ اللہ کہتے ہوئے انتقال فرماگئے ۔فرحمہ اللّٰہ تعالیٰ